اس نشست کے دوران عالمی ادارہ محنت کشاں کے سربراہ نے فلسطین کے مقبوضہ علاقوں اور دیگر عرب ممالک میں مزدوروں کی صورتحال کے بارے میں اپنی رپورٹ پیش کی۔
انہوں نے بتایا کہ غزہ میں روزگار کے 2 لاکھ مواقع ختم ہوچکے ہیں اور غرب اردن کے ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ فلسطینیوں کو بھی 7 اکتوبر سے اب تک تنخواہوں سے محروم کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کی لیبر مارکیٹ تقریبا مکمل طور پر تباہ ہوچکی ہے اور بے روزگاری کی شرح بڑھ کر 50 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔
اس موقع پر جنیوا میں ایران کے مستقبل مندوب علی بحرینی نے کہا کہ غزہ کی لیبر مارکیٹ کی تباہی کی وجہ قتل عام، بنیادی تنصیبات اور رہائشی عمارتوں کی تباہی اور بھوک جیسے معاملات ہیں اور لیبر قوانین کو بھی کچل کر رکھ دیا گیا ہے۔
علی بحرینی نے کہا کہ غزہ میں انسانی اور فزیکل سرمائے کو جو نقصان پہنچا ہے اس کا ازالہ کرنا ناممکن ہوگا اور عالمی ادارہ محنت کشاں سے توقع ہے کہ غزہ میں صیہونیوں کے جرائم کی کھلے الفاظ میں مذمت اور غزہ کے مظلوم عوام اور وہاں کے مزدوروں کی حمایت کے لئے مناسب اقدامات انجام دے۔
قابل ذکر ہے کہ صیہونی حکومت کے نمائندے کی تقریر کے موقع پر اجلاس میں شامل ممالک کے نمائندوں کی بڑی تعداد میٹنگ ہال چھوڑ کر چلی گئی اور غاصب حکومت کے نمائندے کی تقریر کا بائیکاٹ کردیا۔
آپ کا تبصرہ